تعارفی مقدمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ بدر کے لیے جاتے ہوئے اپنے لشکر کا جائزہ لینے کے لیے ساقیہ کنویں پر اترے اور ، آپ نے مسجد السقیا کی جگہ پر نماز ادا کی اور اہل مدینہ کے لیے برکت کی دعا کی۔
مسجد سقیا کی اہمیت:
• مسجد سقیا کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ان کے رزق میں برکت کی دعا کی اور یہ کہ انہیں ہر جانب سے رزق پہنچے۔
• اس مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کو حرم قرار دیا۔
• جب شہر پر خشک سالی کا حملہ ہوا اور بارش میں تاخیر ہوئی اس جگہ پر خلیفہ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ اور مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس بن عبدالمطلب سے دعا کرنے کو کہا ، پس انہوں نے اللہ سے دعا کی اور ان کی دعا قبول ہوی۔
تاریخ مسجد:
•سب سے پہلے مسجد السقیا تعمیر کرنے والے عمر بن عبدالعزیز تھے، اور انہوں نے اسے اسی جگہ پر تعمیر کیا جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔
•یہ مسجد تاریخ میں متعدد بار گری ہے۔ اس مسجد کو عمر بن عبدالعزیز کے طرز تعمیر پر دوبارہ تعمیر کیا گیا۔
مسجد ہمارے دور میں:
مسجد السقیا تین گنبدوں والی ایک چھوٹی مستطیل مسجد ہے جو 120 مربع میٹر کے رقبے پر بغیر مینار کے واقع ہے۔ مدینہ میں تاریخی مقامات کی بحالی کے پروگرام کے تحت اس کی بحالی کی گئی تھی، اور بحالی کے عمل میں اس کے منفرد طرز تعمیر کے تحفظ کو مدنظر رکھا گیا ۔
اسکا محل وقوع:
مسجد السقیا مدینہ کے باب العنبریہ میں ریلوے اسٹیشن کی باڑ کے اندر اور سٹی سیکرٹریٹ کی عمارت کے مقابل واقع ہے.