حجازی میراث کی ایک ڈش:
دبیازہ ایک بیکڈ میٹھائی ہے جس کا تعلق جشن اور خوشی سے ہے۔یہ عام طور پر اسےعید الفطر اور عید الاضحی کے پہلے دنوں میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں عید کی نماز کے بعد ناشتے کی میز پر پیش کیا جاتا ہے۔
دبیازہ کی تاریخ قدیم
صدیوں پر محیط ہے ۔حجاز ، خاص طور پر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں ایک مشہور سوغات کے طور پر مشہور ہے۔اس کی عثمانی اور مصری مٹھائیوں سے مشابہت کی وجہ سے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی ابتداء عثمانی یا مصری میٹھائی سے ہوئی، یا یہ ان دونوں کا مرکب بھی ہو سکتی ہے۔نسلوں کے درمیان دبیازہ:
دبیازہ فی الوقت، اپنے خشک خوبانی کے پیسٹ (قمرالدین) سے جانی جاتی ہے، جس میں کشمش، کھجور، چینی، خشک کھجور (قلادہ)، خشک میوہ جات جیسے انجیر ا،کشمش، بادام، کاجو، پستہ، پائن نٹ اور ہیزلنٹس شامل ہیں۔
ماضی میں، مہنگے خشک میوہ جات پر انحصار کی وجہ سے یہ ڈش صرف امیروں تک محدود تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ،دبیازہ ہر ایک کے لیے قابل رسائی ہو گئی۔
اسے ہر گھر میں مختلف طریقے سے تیار کیا جاتا ہے۔ اسے شریک روٹی (تلوں والی روٹی) یا چمچ کے ساتھ کھایا جاتا تھا۔عید کا دبیازہ:
عید کا چاند نظر آنے سے پہلے دبیازہ کی خوشبو پھیلتی ہے۔
عیدالفطر کی صبح حجازی ناشتے کے دسترخوان پر دبیازہ کو ایک ضروری ڈش سمجھا جاتا ہے۔یہ اپنی اعلیٰ غذائیت کی وجہ سے ممتاز ہے اور جسم کے لیے فائدہ مند ہے۔یہ رمضان کے مہینے میں روزے رکھنے کے بعد انسان کی قوت مدافعت کو بحال کرتی ہے اور عید کے دن کو بھرپور طریقے سے منانے میں مدد کرتی ہے۔
اہل خانہ عید میں اس کی تیاری میں کوشاں ہوتے ہیں اور عید کے چاند کے اعلان سے قبل رمضان المبارک کے آخری دو دنوں میں گھروں میں دبیازہ کی خوشبو پھیل جاتی ہے۔
گرم پیش کیا جاتا ہے:
دبیازہ تیار کرنے کے عمل میں گری دار میووں کو ہلکے سے گھی میں بھوننا، پھر قمرالدین کے ٹکڑوں کو پگھلانا ، خشک میوہ جات کو سنہری کشمش اور خشک انجیر سے سجانا شامل ہے
اسے گرم یا ٹھنڈا دونوں حالتوں میں پیش کیا جاتا ہے۔
دبیازہ کہاں سے کھایا جا سکتا ہے؟
دبیزہ مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کی گلیوں میں مشہور بازاروں اور مٹھائی کی دکانوں میں دستیاب ہے۔