رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی تو انصار نے نہایت گرم جوشی سے آپ کا استقبال اس کنویں پر کیا۔
کنوئیں کا قصہ:
اس کنویں کا ربط تاریخ انسانی کے سب سے عظیم واقعات میں سے ایک کے ساتھ ہے جسے ہجرة نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔ انصار کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ پہنچنے تک معمول تھا کہ وہ آپ کے انتظار میں مدینہ سے باہر میں آتے تھے اور آپ کا رستہ دیکھتے تھے۔ جب تک سورج کی گرمی ان کو جلا نہ دیتی اپنے گھروں کی طرف نہیں لوٹتے تھے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پھنچنے کی خبر ان کو ملی تو وہ آپ کے استقبال کے لیے نکلے اور پورے جوش و خروش سے مرحبا کے ترانے پڑھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مدینہ میں پہلا پڑاؤعذق كا کنواں پر تھا۔
کنوئیں کی لوکیشن کی اہمیت:
اس مقام نے پہت سی اولیات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مشاہدہ کیا ہے جن میں بعض مندرجہ ذیل ہیں:
• وہ جگہ جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ پہنچ کر قیام کیا۔
• رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بنائی ہوی پہلی مسجد
• اسلامی کیلنڈر کی پہلی تاریخ جس کو بعد میں ہجری کیلنڈر کہا گیا۔
بئر عذق کی وجہ تسمیہ:جب رسول اللہ علیہ وسلم اس کنویں پر اترے تو آپ کو کھجور کا ایک گچھا کھلایا گیا۔ آپ نے اس گچھے کے مالک کے بارے میں پوچھا تو آپ کو بتلایا گیا کہ ام جرذان کا گچھا ہے جس کے جواب میں آپ نے ام جرذان کے لیے برکت کی دعا کی۔ اس مناسبت سے یہ کنواں بئر عذق کے نام سے معروف ہوا۔
اسکا محل وقوع:
یہ کنواں مستظل نامی باغ میں واقع ہے۔ اس کے گرد بتھروں کی ایک باڑ ہے۔ اس کنویں میں آج بھی میٹھا پانی بہتا ہے۔ اس کی تعمیر نو 1064ھ میں ہوی۔ مستظل باغ کو پارک میں تبدیل کرلیا گیا ہے۔
اسکی لوکیشن:
یہ کنواں مسجد قباء کے مقابل مغرب کی جانب واقع ہے اور مسجد نبوی سے تین کیلومیٹر کے فاصلے پر جنوب میں واقع ہے۔ اس کی زیارت کے اوقات صبح چھے بجے سے رات گیارہ بجے تک ہیں۔